ارنا رپورٹ کے مطابق، روسی محکہ خارجہ کی سرکاری ویب سائٹ نے کہا ہے کہ اس ٹیلی فونک رابطے کا آج بروز منگل کو ہوا جس میں دونوں فریقین نے ویانا مذاکرات اور جوہری معاہدے کی جلدی سے بحالی پر زور دیا۔
رپورٹ کے مطابق ایران کے جوہری سرگرمیوں سے متعلق جامع مشترکہ ایکشن پلان کی صورتحال پر بات چیت "جوہری معاہدے" پر مکمل عمل درآمد کی بحالی کے لیے ویانا میں جاری مذاکرات کے تناظر میں کی گئی۔
روسی محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقن نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے منظور شدہ ابتدائی متوازن ترتیب میں جوہری معاہدے کی جلد بحالی پر زور دیا۔
نیز ایران اور روس کے وزرائے خارجہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر آیت اللہ ابراہیم رئیسی کے حالیہ ماسکو کے کامیاب دورے کے نتائج پر تبادلہ خیال کیا اور رہنماؤں کے درمیان طے پانے والے معاہدوں اور علاقائی مسائل کے مطابق تمام شعبوں میں تعاون کی توسیع پر بات چیت کی۔
اس سے قبل ویانا میں اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے "میخائل اولیانوف" نے کومرسنٹ کو بتایا تھا کہ ایران جوہری معاہدے کی واپسی سے متعلق حتمی دستاویز کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے اور یہ بات چیت جلد مکمل ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی کے آٹھویں دور کا 27 دسمبر 2021 کو آغاز کیا گیا۔ اور اس میں کچھ وقفے کے بعد اب دوبارہ سر نو آغاز ہوا ہے؛ وفود گزشتہ ہفتے کے دوران، مشورت اور سیاسی فیصلہ کرنے کیلئے اپنے اپنے دارالحکومتیں واپس چلے گئے تھے۔
حالیہ دنوں میں دوسری فریقین کیجانب سے اس دور میں ہونے والے مذاکرات کے نتائج کے لیے بہت سی امیدیں پیدا ہوئی ہیں؛ جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مذاکراتی ٹیم کی اصولی پالیسی شروع سے یہ رہی ہے کہ مذاکرات کا معیار مفادات اور مذاکرانی اصول اور ہدایات کے مطابق ہونا ہوگا اور معاہدے تک پہنچنے کا وقت ان اصولوں کی فراہمی پر منحصر ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کم سے کم وقت میں ایک اچھے معاہدے تک پہنچنا چاہتا ہے لیکن وہ مذاکرات میں جلدی نہیں کرے گا اور فرضی ڈیڈ لائن اصولوں اور سرخ لکیروں کی خلاف ورزی نہیں کرے گی۔
لہذا اس دور میں کسی سمجھوتے تک پہنچنے کا امکان دوسرے فریق کی تیاری اور ارادے پر منحصر ہے کہ وہ بالخصوص پابندیوں کے میدان میں ضروری فیصلے کرے، اور غیر حقیقی مطالبات خاص طور ایران جوہری سائنس سے دستبردار ہو جائے۔
بات چیت کے ساتویں اور آٹھویں دور کے دوران، دونوں فریقین متن کو تحریر کرنے اور اپنے خیالات کو اہم مسائل کے قریب لانے کے حوالے سے اہم پیش رفت کرنے میں کامیاب رہے۔
جب کہ ساتویں دور کے آغاز میں مذاکرات کی بنیاد کے متن پر اختلاف پایا جاتا تھا، لیکن رفتہ رفتہ جب مذاکرات میں حقیقت پسندی کی فضا قائم ہوئی اور مغربی فریقین مجوزہ ایرانی متن کا جائزہ نہ لینے کے اپنے ابتدائی موقف سے دستبردار ہو گئے اور نئے نصوص کی بنیاد مذاکرات کاروں کے ایجنڈے پر تھی۔
مجموعی طور پر، حتمی معاہدے کا فریم ورک اور تصویر اب واضح ہے، اور اگر دیگر فریقین، خاص طور پر امریکہ، اس ایک ہفتے کی مدت کے اندر ضروری فیصلے کر لیں، تو ایسا معاہدہ طے پا سکتا ہے جو ایرانی عوام کے مفادات میں ہو۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ